11,ہزار کالونی کی لاڈلی بہنوں اور لاڈلے بھائی کالونی کے سدھار کے لیے کمر بستہ ہوں
مالیگاؤں ، مالیگاؤں کی 11 ہزار کالونی میں زبردستی بسائے گے ساکنین کے لیے آج سے کئی سال قبل سے شہید عبدالحمید فاؤنڈیشن اپنے رفقاء مرحوم اقبال ایرانی، الخدمت خواتین گروپ کی علقمہ آپا ، فاروق انصاری ، لقمان انصاری اور دیگر ساتھیوں کے ساتھ مل کر حکومت وقت سے کئی مورچوں پر لڑائی لڑی ہۓ۔جس میں 11ہزار کالونی کے ساکنین کے لیے ضروریات زندگی کی تمام ضرورتوں کو پورا کرنا خصوصاً
1. اس کالونی کے ادھورے کاموں کو مکمل کرنا
2. کالونی سے آنے جانے کے لیے جلگاؤں کے خواجہ غریب کالونی طرز پر بس سیوا فراہم کرنا
3. پرائمری ہیلتھ سینٹر اور ہسپتال بنانا
4. تعلیمی میدان میں پرائمری اور ہائی اسکول بنا کر دینا
5. راشن دکان کھول کر دینا
6. پولیس اسٹیشن بنانا
7. کالونی میں مسلمانوں کو نماز کے لیے مسجد کی جگہ دینا
8. کالونی میں صاف صفائی کے انتظامات کرنا
9. اسٹریٹ لائٹ کا انتظام کرنا
10. کالونی میں فائر اسٹیشن قائم کرنا
11. کالونی میں بجلی کے اسٹیشن قائم کرنا
12کالونی سے لگ کر کچرا ڈپو کو دوسری جگہ شفٹ کرنا
ہمارے ہر میمورنڈم میں ان تمام سہولیات کا ذکر ہوتا تھا۔
ان میں سے کئی مطالبات کو حکومت وقت نے تسلیم کر کے اس پر عمل بھی کرنا شروع کر دیا تھا،
جیسے ہفتے میں ایک دو بار میونسپل ڈاکٹر کی وزٹ
عوام کوآنے جانے کی سہولت کے لیے مہاراشٹر سرکار نے 12 سٹی بس کی منظوری دی تھی۔
اور دیگر مطالبات کے لیے ہم لوگ وہاں کے ساکنین کی دستخط لیے کر یا اپنی دستخط سے حکومت وقت سے مطالبات بار بار دہراتے تھے۔ ہم نے ساکنین کو بار ہا کہا کہ مورچہ لیے کر میونسپل کارپوریشن ، پرانت آفیس چلو،وہاں کے ساکنین کہتے تھے کہ ہم دن بھر محنت مزدوری کرتے ہیں اور شام میں گھر آ کر اپنے اہل خاندان کا پیٹ بھرتے ہیں۔اس بات کے گواہ وہاں کے پرانے ساکنین ایوب بھائی ، سلیم حمال،عرفانہ آپا،مسجد کے امام صاحب وغیرہ افراد ہیں۔ اگر اس وقت وہاں کی عوام جاگ گئی ہوتی تو آج اس کالونی میں بہت کچھ سدھار ہو گیا ہوتا۔ مگر کیا کریں ، مدّعی سست ..... کے مصداق وہاں کے ساکنین سونے کا بہانا کر کے پڑے رہے۔
جعفر نگر کی بستی کو جس وقت کلکٹر صاحب مالیگاؤں میں بلڈوزر لیکر ائے تھے،اور اس پلاٹ کی مالکن محترمہ ہنگے وکیل نے علی لا علان کہا تھا کے اس بسٹی کو خالی کرنے کے لیے میں نے اس وقت کے مالیگاؤں کے بے تاج بادشاہ کو بھی موٹی رقم دی ہے۔ کوئی بھی سیاسی لیڈر اس بستی کو بچا نہیں سکا۔ اس ناچیز نے اسے بچانے میں پہل کی اور جنتا بینک میں جا کر بھارتیہ جنتا پارٹی کے صدر کشا بہاؤ ٹھاکرے کو فیکس کیا۔ وہ سنیچر کا دن تھا۔ ہم لوگ فیکس کر کے واپس آ گئے۔ سنیچر اور اتوار دو دِنوں میں جعفر نگر کی بستی کو اُجاڑ دیا گیا۔ پیر کے روز جب جنتا بینک کھلی تو مرحوم اشفاق منیجر نے مجھے بلا کر اس فیکس کا جواب بتایا کہ سنیچر کے روز ہی میرے فیکس کا جواب صدرجمہوریہ کی طرف سے آیا تھا کہ" آپ کے فیکس پر میں اس بستي کے توڑنے پر اسٹے آرڈر دیتا ہوں " کیا کریں، سنیچر، اتوار کو بینک بند تھی،اس لیے منیجر صاحب اسے پڑھ نہیں سکے۔ افسوس صد افسوس شہر کے لیڈروں کی ملی بھگت سے ایک بستِی اُجاڑ دی گئی۔اس کا انجام تو حشر کے میدان میں ہی دکھے گا۔
اسی طرح 11 ہزار کالونی میں اس وقت کے تمام لیڈران نے مل جل کر ہاتھ دھویا ۔ سٹینڈنگ کمیٹی کے چیرمن شری نریندر سونونے سے روپے کے بندر بانٹ میں کچھ سابق خواتین کارپوریٹر س اور چیرمن میں لڑائی بھی ہوئی تھی۔ اس 11 ہزار کالونی کے باندھ کام میں سینکڑوں کروڑ کے گھپلے کو مشہور سوشل ورکر رضوان بیٹری والا نے صدر جمہوریہ اور وزیر اعظم تک شکایت کی ہے۔ جس کی انکوائری چل رہی ہے۔ دیکھو 11 ہزار کالونی کے فراڈ میں جلگاؤں خواجہ غریب نواز کالونی طرز پر اس وقت کے لیڈر کو جو جیل کی سزا ہوئی تھی،ویسا ہی کچھ مالیگاؤں کی 11 ہزار کالونی کے گھپلے میں بھی ہوتا ہے کیا ؟
11،ہزار کالونی کے ساکنین کے لیے ہم نے شہر سے اپنے ووٹوں کو 11 ہزار کالونی ٹرانسفر کرنے کے لیے وہاں پر سینٹر تک کھولا تھا۔ مگر وہاں کے ساکنین کی طرف سے رسپانس نہیں ملا۔آج بھی سویرا ہے وہاں کے ساکنین اپنے اپنے ووٹ مالیگاؤں سینٹرل سے مالیگاؤں آؤٹر میں ٹرانسفر کر لیں ۔ مالیگاؤں آؤٹر کا لیڈر بہت دبنگ اور نے باک ہے۔ آپ لوگوں کے تمام مسائل کو دادا بھوسے فوری طور پر حل کر دے گا۔وہ شہر کے لیڈروں جیسے " لگائے بھی دیدیا بُجھائے بھی دیدیا،آخر میں رہے دیدیا کے دیدیا " جیسا نہیں ہے۔ مالیگاؤں آؤٹر میں جا کر آپ ایک وزٹ کرو، دادا بھوسے نے اپنے حلقہ کو وکاس کام کر کے چمکا دیا ہے۔
اگر 11 ہزار کالونی کے ساکنین سونے کے بہانے سے جاگ گئے ہیں تو سب سے پہلے اپنے اپنے ووٹ مالیگاؤں سینٹرل سے مالیگاؤں آؤٹر میں ٹرانسفر کروا لیں ۔
11 ہزار کالونی کو جب سے کنٹریکٹر ن مالیگاؤں میونسپل کارپوریشن کو ھینڈ اور کیا ہے تب سے اب تک اس کالونی کے وکاس کے نام پر کروڑوں روپے کا بل نکل چکا ہے،مگر کام زیرو بٹا زیرو۔ اس سمبندھ میں شہید عبدالحمید فاؤنڈیشن مالیگاؤں میونسپل کارپوریشن کے کمشنر شری راجندر جادهو سے مطالبہ کرتا ہے کہ اسے پبلک میں لایا جائے۔
11 ہزار کالونی کے ساکنین خصوصاً لاڈلی بہنوں ااور بھائیوں سے شہید عبدالحمید فاؤنڈیشن جاننا چاہتی ہے کہ وہ اپنی کالونی میں وکاس اور سدھار چاہتے ہیں یا نہیں۔ مجھے whatsapp کر کے اطلاع دیں ۔ انشاء اللہ آپ کے لاڈلے بھائیوں وزیر اعلیٰ شری دیویندر فڈنویس ، نائب وزیر شری ایکناتھ شندے ،اجیت پوار سے مل کر آپ کے تمام مسائل حل کیے جائیں گے۔
آپ کا لاڈلا بھائی حاجی عارف انجم صدر شہید عبدالحمید فاؤنڈیشن
Comments
Post a Comment