پچھڑے،دبے کچلےطبقے کی مسلم مرد و خواتین کے جائز حقوق دلانے کے لیے وقف ترمیمی بل لوک سبھا میں پاس ہو گیا
نئی دہلی ، بھارت کی استحصال کا شکار،دبے کچلےبیوہ،طلاق شدہ پچھڑے طبقے کی مسلم مرد و خواتین کے جائز حقوق کو دلانے کے لیے آج پارلیمنٹ ہاؤس میں NDA سرکار نے وقف بورڈ ترمیمی بل پیش کیا، جسے 14 گھنٹوں کی بحث کے بعد 232 کے مقابلے 288 ووٹوں سے پاس کر لیا گیا۔ اس بل کو لوک سبھا میں وزیر اقلیتی امور شری کرن رجوجو نے رکھا۔ اس کے خلاف میں اپوزیشن پارٹیوں خصوصا کانگریس، سماج وادی پارٹی ، TMC،MIM، نے زبردست بحث کی۔ اور بتایا کہ وقف بورڈ ترمیمی بل مسلمانوں کے خلاف ہے۔ مگر بر سر اقتدار BJP ، JDS ،اور TDP نے خلاصے وار بتایا کے اس ترمیمی بل سے غریب مستحق، استحصال کی شکار بیوہ،طلاق شدہ ، پچھڑے طبقے کی خواتین اور مردوں کو خود کفیل بنانے کے لیے یہ بل لایا گیا ہے
آج پورے بھارت میں تقریبا 9 لاکھ ایکڑ زمین وقف بورڈ کے ماتحت ہیں، جن پر ٹرسٹیوں اور اُن کے اہل خانہ کا قبضہ ہے۔ یہ زمین وقف کرنے والے افراد کا مقصد اس کی آمدنی سے مستحق مسلم مرد و خواتین کو خود کفیل بنانے کے لیے تھا۔
ان تمام وقف کی جائیدادوں سے سالانہ صرف ایک کروڑ 25 لاکھ روپے کی آمدنی ہوتی ہے، جبکہ اسے کئی سو گناہ ہونا چاہیے۔
جہاں تک مالیگاؤں کا تعلق ہے۔ یہاں پر بھی سینکڑوں زمین، گھر اور شاپنگ سینٹر وقف بورڈ کے زیر انتظام آتے ہیں۔ اگر ان کی صحیح آمدنی وصول ہو جائے تو مالیگاؤں میں ایک بھی آدمی یا عورت غریب نہیں رہے گی۔ ہمیں کسی کے آگے ہاتھ پھیلانے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔ مالیگاؤں کی سینکڑوں مساجد کو یہاں کی عوام نے ثواب کی نیّت سے ہزاروں گھر اور زمین وقف کی ہیں۔ ہونا تو یہ چاہیے کہ ان کا کرایہ سالانہ کروڑوں روپے ائے۔ مگر افسوس صد افسوس ان کہ کرایہ بہت کم آتا ہۓ،کیونکہ ان جائیدادوں کو مساجد و مدارس کے ٹرستیوں نے اپنے رشتے داروں کو 2 روپیہ اور 4 روپیہ ماہانہ کرائے سے دے رکھا ہے اور کرایہ بڑھایا بھی نہیں جاتا۔
ان سے خراب تو درگاہوں کا معاملہ ہے۔ عقیدت مند حضرات ثواب کی نیّت سے روزآنہ ہزاروں روپیہ چندہ دے کر جاتے ہیں،اور وہاں کے ٹرسٹی اس وصول کی گئی رقم کو صرف اپنے ذاتی مصرف میں لاتے ہیں۔ اب ان ترستیوں کی من مانی نہیں چلے گی۔ اُنہیں ریاستی حکومت کو پائی پائی کا حساب دینا پڑے گا۔
اب وقت آیا ہۓ کہ وقف کی آمدنی سے اسکول،کالج،مدرسے اور دیگر فلاحی ادارے کھولے جائیں۔ غریب مستحق مسلمان بچے اور بچیوں کو اعلیٰ سے اعلیٰ تعلیم دلائی جائے۔انہیں IAS ،IPS،IFS جیسے مقابلہ جاتی امتحانات کی تیاری وقف کی اس آمدنی سے کی جائے۔
آؤ ہم ہماری خواتین کووقف کی آمدنی سے اُنہیں خود کفیل بنائیں ۔ انہیں دوسروں کے آگے ہاتھ پھیلانے کی بجائے ہم وقف کی آمدنی سے انہیں مدد کریں
ہماری خواتین خود ساختہ سماج کے ٹھیکے داروں کے بہکاوے میں نہ آئیں۔ تین طلاق کے قانون ، NRC اور دیگر موقعوں پر انہوں نے آپ کا استعمال کر لیا ہے۔ اب ان کے بہکاوے میں نہ قطعی نہ آئیں۔
وقف بورڈ ترمیمی بل آپ کے لیے اُمید کی نئی کرن بن کر آئی ہے۔ اس سے مُکمل فائدہ اٹھائیں۔
حاجی عارف انجم
Comments
Post a Comment