اپنے محلے کی وقف جائیدادوں سے غریب ، مستحق افراد کی مدد کریں


 نئی دہلی ، پچھڑے طبقے کے شوشٹ، پیڈت،ونچت مسلم مرد و خواتین کے لیے خوشی کی خبر ہے کہ پارلیمنٹ کے لوگ سبھا کے ساتھ راجیہ سبھا سے بھی وقف بورڈ ترمیمی بل پاس ہو گیا۔ کچھ ہی دنوں میں یہ بل راشٹرپتی صاحبہ کے پاس جا کر قانون بن جائے گا۔

آپ کو معلوم ہو گا کہ پورے بھارت میں قریب 9 لاکھ ایکڑ زمین اور دیگر جائداد وقف بورڈ کی ملکیت ہۓ، جس کا کرایہ کئی سو کروڑ روپے میں آنا چاہیے۔ مگر افسوس آج وقف بورڈ کی املاک سے ہمیں صرف ایک سو 25 کروڑ روپے سالانہ کی آمدنی ہوتی ہے۔ 

وقف کرنے کا مقصد عوام کا یہ تھا کہ اس کی آمدنی سے غریب، مستحق،حقدار عوام کو اُن کی معاشی، سوشل، تعلیمی میدان میں مدد کرنا۔ ان وقف کی جائیدادوں پر تعلیمی کمپلیکس،معاشی نظام اور ان غریب اور پسماندہ مستحق عوام راحت دلانا تھا۔ مگر وقف کی ان جائیدادوں کے خود ساختہ چیئرمین اور ترسٹیوں نے ان جائیدادوں کو بڑا فائدہ لے کر یا تو انہیں بیچ دیا، یا اونے پونے بہاؤ میں کرایہ پر دے کر پڑی رقم ٹیبل کے نیچے سے لے کر کم سے کم کرایہ سے دے دیا۔ مالیگاؤں شہر کی زیادہ تر وقف کی جائیدادوں کا یہ حال ہے کہ ان وقف کی جائیدادوں کے ٹرستیوں نے اپنے سگے بھائی بھتیجوں کو 2روپیہ 4 روپیہ ماہانہ کرایہ پر دیا ہے جبکہ ان کا کرایہ ہزاروں اور لاکھوں روپے میں ملنا چاہیے۔ ایسا  گھناؤنا کاروبارزیادہ تر فلاحی اداروں میں چل رہا ہے۔ 

اگر مثال کے طور پر دیکھا جائے تو محمدیہ مدرسے میں سیکڑوں شاپنگ سینٹر کی دکانیں ہیں، جن کا کرایہ ماہانہ کئی لاکھ روپے آنا چاہیے۔ مگر وصولی چند ہزار روپے میں ہوتی ہے۔ جبکہ ان دوکانوں کو کئی کرایہ داروں نے ایک دوسرے کو لاکھوں روپے دے کر قبضہ دیا ہے،اور ٹیبل کے نیچے ٹرستیون کو کتنی بڑی رقم دی یہ تو اُنہیں ہی معلوم۔

ایسے ہی اکثریت تمام فلاحی اداروں میں لین دین کا کاروبار چل رہا ہے۔ جائداد کو عوامی فلاح و بہبود کی نیّت سے دے کر جانے والے ثواب کی نیّت سے وقف کر کے چلے گئے ،اور آج کے ٹرسٹی ان وقف کی جائیدادوں پر اپنا اور اپنے اہل خانہ کا پیٹ بھر رہے ہیں۔

ہونا تو یہ چاہیے کہ مسجد مدرسوں، خانقاہوں اور درگاہوں کی آمدنی سے یتیم، مسکین ، غریب پسماندہ طبقات کے مرد و خواتین اور طلباء و طالبات کی مدد کریں۔اگر ایسا فلاحی قدم مالیگاؤں کے کسی ادارے میں ہو رہا ہے تو وہ پرنس سماچار کو اس بات کی جانکاری دیں۔ ہم اسے اپنی خبروں میں جلی حروف میں شائع کریں گے۔

عوام کا بھی اب فرض بنتا ہے کہ اپنے اپنے محلے کے ان فلاحی اداروں پر نظر رکھیں، ان اداروں کے ذمے داروں سے حساب کتاب لیں ۔ محلے میں رہنے والے غریب مستحق افراد کو معاشی،سماجی تعلیمی مدد دلائیں۔ ابھی تک تو ان ٹرسٹیون کی من مانی چلی ہے۔ وقف بورڈ ترمیمی بل کے قانون بننے کے بعد ان کی من مانی نہیں چلے گی۔ پہلے ان ترستیون کو محبت ، باھمی گفتگو سے انہیں سمجھائیں،اس کے بعد بھی نہیں منائیں تو قانونی راستہ اپنائیں۔

اب وقت آ گیا ہے کہ آپکو اپنے بچوں کی تعلیمی کفالت کے لیے کسی دوسرے کے در پر نہیں جانا پڑے گا۔ آپ کے اپنے محلے میں ایسے بہت سے فلاحی ادارے ہیں جہاں سے آپ اپنے بچوں کو اعلیٰ سے اعلیٰ تعلیم دلانے میں مدد حاصل کر سکتے ہیں۔ 

آپ اپنے اپنے محلے کی مدارس، مساجد،خانقاہوں،درگاہوں کے پاس آج کتنی جائداد ہے، اُن کو وقف کیے کتنے گھر ہیں، کتنے پاورلوم ہیں، اس کی معلومات لیں اور ان کا کرایہ کتنا آتا ہۓ، اور کتنا کرایہ آنا چاہیے اس کی معلومات لیں۔ایسا مالیگاؤں کی نئی مسجد میں ہو چکا ہے۔ محلّے کے نوجوانوں نے مسجد کے ٹرسٹی سے باز پرس کر کے مسجد کی وقف کردہ جائیدادوں کی معلومات لی اور آج مسجد کے سامنے ایک شاپنگ سینٹر بنا کر مسجد کے لیے ایک آمدنی کا ذریعہ بنا دیا۔ ایسی مثالیں شہر کی دیگر مساجد، مدارس، خانقاہوں اور درگاہوں میں بھی ہونا چاہیے،جس سے وارڈ میں رہنے والے غریب ،مسکین اور ضرورت مند افراد کو فائدہ ہو گا۔

اگر آج شہر کے یہ تمام فلاحی ادارے اپنا محاسبہ کریں اور اپنی آمدنی کو غریب،مسکین اور ضرورت مند افراد کی ترقّی کے لیے خرچ کرین تو شہر میں کوئی بھی فرد معاشی مدد نہ ملنے کی وجہ سے پیچھے نہیں رہے گا۔ کسی بھی طلباء و طالبات کو کسی دوسرے کے در پر جا کر مدد مانگنی نہیں پڑے گی۔


یہاں تک کہ آج کے readyrecnor کے حساب سے اگر ان وقف کی جائیدادوں کا کرایہ وصول کیا جائے تو وہ دن دور نہیں جب ہمیں اپنی مساجد،مدارس،خانقاہوں کے لیے عوامی چندہ کیا جانا بند کر کے خود کفیل بن جائیں گے۔

کاش میری شہر کی عوام نیند کا بہانا چھوڑ کر جاگ جائیں اور اپنی اور آپنے پڑوسیوں کی دامے درمے سخنے قدمے مدد کریں۔

حاجی عارف انجم ، صدر شہید عبدالحمید فاؤنڈیشن

Comments

Popular posts from this blog

جن جن لاڈلی بہنوں کو دسمبر سے 2100روپے کی قسط چاہئے،وہ اس پوسٹ کو ضرور پڑھیں۔حاجی عارف انجم

آج دوپہر 12 بجے کے بعد ناسک ضلع کی تمام لاڈلی بہنوں کے بینک اکاؤنٹ میں 2100 روپے جمع ہو جائیں گے۔صرف اُن اہل لاڈلی بہنوں کے اکاؤنٹ میں ؟

وزیر اعلیٰ ، نائب وزرائے اعلی اور حاجی عارف انجم کی لاڈلی بہنوں کے لیے مزید خوشخبری۔ دیوالی بونس کے نام پر دسمبر اور جنوری کا ایڈوانس 3000 روپیہ کل شام تک آپ کے بینک اکاؤنٹ میں جمع