11،ہزار کالونی کی ناقص تعمیر اور دیگر ضروریات زندگی کی سہولیات کے لیے شہید عبدالحمید فاؤنڈیشن کمر بستہ
مالیگاؤں ، قبرستان بم بلاسٹ کے بعد مرکزی پلاننگ کمیشن کی ذمے دار محترمہ ڈاکٹر سیدہ حمید مالیگاؤں کے دورے پر آئیں تھیں۔ آپ نے مالیگاؤں کے صحافیوں سے چرچا کی اور پوچھا تھا کہ مالیگاؤں میں جھونپڑپٹی واسیوں کے لیےکوئی کالونی ہۓ کہ نہیں۔ ہم لوگوں نے کہا کہ بہت پہلے مہاراشٹر کے ہاؤسنگ منسٹر غیاث الدین صاحب نے اہلیان مالیگاؤں کو ہزار کھولی کا تحفہ دیا تھا۔ آپ نے ہمیں دہلی بلایا اور وہاں پر 11 ہزار کالونی بنانے کا فیصلہ ہوا۔اور اس کالونی کا تعمیراتی کام زور شور سے شروع ہوا۔
اس سلسلے میں مالیگاؤں کے کمشنر سدھیر راوت صاحب،مفتی محمد اسماعیل قاسمی اور سابق میئر مرحوم نجم الدین کھجور والے کی قیادت میں کارپوریٹر س اور صحافیوں پر مشتمل ایک وفد نے احمدآباد کا دورہ کر کے وہاں کی کالونی کا دورہ کیا۔اس کے بعد مالیگاؤں میں 11ہزار کالونی کا تعمیراتی کام زور و شور سے شروع ہوا۔اس تعمیری کام میں سیاسی رہنماؤں اور میونسپل کارپوریشن کے افسران نے زبردست ہاتھ دھویا۔ جیسے تیسے 11ہزار کالونی بن کر تیار ہو گئی۔ مسئلہ تھا،ضروریات زندگی کا فقدان۔ اس کالونی میں نہ اسکول تھی،نہ دواخانا،نہ بازار نہ راشن کی دکان۔ مالیگاؤں شہر سے 11 ہزار کالونی تک آنے جانے کی کا کوئی بندوبست نہیں تھا۔اس ضمن میں مرحوم اقبال ایرانی اور میں نے گورنمنٹ کو سیکڑوں خطوط لکھے۔حکومت نے کچھ ضروریات زندگی کی سہولیات کا انتظام کیا ،مگر وہ بھی عوامی سہولیات کی ضرورت سے بھوت کم تھا۔ مالیگاؤں میونسپل کارپوریشن سے ہم نے بار بار مطالبہ کیا کہ جلگاؤں خواجہ نگری طرز پر 11 ہزار کالونی اور شہر کے درمیان سٹی بس کی سیوا شروع کی جائے۔مالیگاؤں میونسپل کارپوریشن نے اپنی جنرل بورڈ کی میٹنگ میں اس ضمن میں ٹھہراؤ پاس کر کے گورنمنٹ کے پاس بھیجا،جسے گورنمنٹ نے فورًا منظور کر کے بھیج دیا۔مگر ابھی تک سٹی بس سیوا کے سمبندھ میں مالیگاؤں میونسپل کارپوریشن نے کوئی مثبت قدم نہیں اٹھایا۔
کہتے ہیں نہ کہ اگر گھر خالی ہو تو جن،بھوت پریت اور غنڈہ عناصر قبضہ کر لیتے ہیں۔وہی حال اس 11 ہزار کالونی کا ہوا۔غنڈوں اور سماج دشمن عناصر نے اس کالونی پر قبضہ کر لیا۔اور آج عوام یہاں بسنے سے پرہیز کر رہے ہیں۔
اس دوران ناقص تعمیری کام کی وجہ سے کالونی دن بدن خستہ ہوتی گئی ۔
اس 11 ہزار کالونی کی تمام شکایتوں کوہم نے،مالیگاؤں کے سوشل ورکر رضوان بیٹری والا اور دیگر افراد نے گلی سے دلّی تک شکایت کی،جس کی انکوائری کا آرڈر بھی ہوا۔مگر کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔
اس 11 ہزار کالونی کی انکوائری کے تعلق سے شہید عبدالحمید فاؤنڈیشن کا ایک وفد اس ہفتے ممبئی منٹرالیہ جا کر نائب وزیر اعلیٰ شری اجیت دادا پوار سے ملاقات کر کے ایک میمورنڈم پیش کرے گا۔مالیگاؤں کے جس کسی سوشل ورکر کو اس وفد کا حصہ بننا ہے، مجھے اطلاع دیں۔ انشاء اللہ اُسے بھی وفد میں شامل کیا جائے گا۔
شہید عبدالحمید فاؤنڈیشن کی عوام سے اپیل ہے کہ جن جھوپڑ پٹی مکین کو یہاں شفٹ کیا جا رہا ہے،وہ اپنی جگہ پر قبضہ کر لیں ۔ اس 11 ہزار کالونی کی تعمیر کا مقصد نیک تھا،انشاء اللہ تمام ضروریات زندگی کی سہولیات میسر ہونے کے بعد 11 کالونی، ہزار کھولی سے زیادہ آرام دے ثابت ہو گی۔
شکریہ اللہ حافظ
Comments
Post a Comment